کل جماعتی اجلاس کے امکانات موہوم

وزیر اعظم اور سونیاگاندھی سے غلام نبی آزاد کی ملاقات ‘ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاور ت کے بعد فیصلہ
حیدرآباد 5 جولائی (سیاست نیوز )جنرل سکریٹری اے آئی سی سی و انچارج امور آندھراپردیش غلام نبی آزاد نے پھر ایک بار واضح کیا کہ علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر آندھرا پردیش کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا ۔ تلنگانہ کانگریس قائدین سے ملاقات کے بعد غلام نبی آزاد نے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور صدر کانگریس سونیا گاندھی سے ملاقات کی اور تلنگانہ قائدین کے مطالبہ سے واقف کرایا ۔بعد میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے اور اس کے بغیر مسئلہ کا حل تلاش نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح غلام نبی آزاد نے کل مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم کی جانب سے ظاہر کردہ موقف کااعادہ کیا ہے ۔ تلنگانہ کانگریس قائدین سے ملاقات کے دوران غَام نبی آزاد نے تیقن دیا تھا کہ وہ ان کے جذبات سے وزیر اعظم اور صدر کانگریس کو واقف کروائیں گے ۔ اسی دوران تلنگانہ مسئلہ پر مستقبل قریب میں مرکز کی جانب سے کل جماعتی اجلاس کی طلبی کے امکانات کم نظر آرہے ہیں کیونکہ کانگریس پارٹی نے واضح کیا کہ تلنگانہ مسئلہ کا حل تلاش کرنے کیلئے تینوں علاقوں کی عوام اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی ضرورت ہے ۔ نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتیہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم براہ راست کل جماعتی اجلاس طلب نہیں کرسکتے پہلے ہمیں آندھرا پردیش کے عوام سے بات چیت کرنی ہوگی ۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں سے بھی مذاکرات کرنے ہوں گے ۔ آندھرا پردیش کے انچارج غلام نبی آزاد نے کہا کہ جو بھی علحدہ تلنگانہ کیلئے جدوجہد کررہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نئی ریاست کے قیام کے لئے کچھ نہ کچھ پروسیس شروع کیا جائے ۔ تاہم اس مسئلہ پر فیصلہ کرنے کیلئے ہمیں وقت چاہئے ۔ انہوں نے ان اطلاع کو مسترد کردیا کہ بعض ارکان پارلیمنٹ کے استعفوں کے باعث مرکز میں یو پی اے اتحاد بحران میں آچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقیت یہ ہے کہ یہ ایک مسئلہ ہے جو ایک عرصہ سے جاری ہے ۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ تلنگانہ کا مسئلہ حساس اور پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس کیلئے وسیع تر مذاکرات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ کے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے نمائندوں سے ملاقات کو خوشگوار قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے عوامی نمائندے چاہتے ہیں کہ مذاکرات کاعمل شروع ہو۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ مذاکرات کیوں شروع نہیں کئے گئے۔ اب اس مرحلہ پر مجھے یقین ہے کہ ہمیں مذاکرات کا آغاز کرنا چاہئے۔