عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں پرتشدد احتجاج طلباء پر پولیس زیادتی

ہوائی فائرنگ‘ آنسو گیس کا بے دریغ استعمال‘ جے اے سی قائد اور دیگر کئی زخمی‘ 2 کی حالت نازک‘ انسانی حقوق کمیشن کا سخت نوٹ
حیدرآباد۔ 5 جولائی (سیاست نیوز) حصول تلنگانہ کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اعلان کردہ 48 گھنٹے کا تلنگانہ بند آج شہر میں مکمل طور پر کامیاب رہا۔ بند کے اعلان کے ساتھ ہی حیدرآباد و سائبرآباد کمشنریٹ حدود میں پولیس کی جانب سے امتناعی احکامات نافذ کردیئے گئے، جبکہ شہر و سائبرآباد میں تمام طرح کی تجارتی ، تعلیمی ، سرکاری و خانگی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں۔شہر کے مختلف مقامات پر تلنگانہ کے حق میں احتجاج کرنے والے 374 احتجاجیوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے احتجاجیوں کے خلاف تعزیراتِ ہند کی مختلف دفعات کے تحت کئی مقدمات درج کئے ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں بند کے دوران پُرتشدد احتجاج میں تقریباً دو درجن طلباء پولیس کارروائی میں زخمی ہوگئے جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ بند کے اعلان کے بعد رات دیر گئے عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس کے احاطہ کو پولیس نے عملاً محاصرہ میں لے لیا تھا اور این سی سی گیٹ کے علاوہ تارناکہ وائی جنکشن جہاں سے کیمپس میں داخل ہوسکتے ہیں، دونوں گیٹس پر بھاری پولیس جمعیت کو تعینات کردیا۔ طلباء سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے تلگو دیشم کے باغی قائد سابق رکن اسمبلی ناگم جناردھن ریڈی اور ان کے ساتھی رکن اسمبلی ہریشور ریڈی کو پولیس نے یونیورسٹی میں داخلے سے روک دیا اور زبردستی گرفتار کرتے ہوئے انہیں عنبرپیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔ صورتِ حال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب طلباء نے جو تاریخی آرٹس کالج کے احاطہ میں جمع تھے، ریالی کی شکل میں کیمپس سے باہر آنے کیلئے این سی سی گیٹ کی جانب بڑھنا شروع کیا۔ پولیس نے انہیں روک لیا۔ اسی دوران طلباء جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائدین اور پولیس کے درمیان لفظی جھڑپ ہوئی اور پولیس نے طاقت کا بیجا استعمال کرتے ہوئے طلباء پر لاٹھی چارج کیا۔ برہم طلباء نے پولیس کارروائی کے خلاف سنگباری کی اور دونوں جانب سے سنگباری کے نتیجہ میں عثمانیہ یونیورسٹی ایک بار پھر جنگ کا منظر پیش کررہی تھی۔ طلباء کی جانب سے سنگباری کو روکنے پولیس کی جوابی سنگباری، ہوائی فائرنگ اور آنسو گیاس شیلس کے استعمال سے عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس دہل گیا اور سورج غروب ہونے کے بعد بھی احتجاجی طلباء اور پولیس میں تصادم جاری رہا۔ پولیس کی کارروائی میں تقریباً دو درجن سے زائد طلباء شدید زخمی ہوگئے جن میں دو طلباء شیکھر اور مرلی کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے، جنہیں فوری طور پر گاندھی ہاسپٹل منتقل کردیا گیا۔ پولیس کی جانب مسلسل آنسو گیاس شیلس برسائے جانے کے دوران ساکشی ٹی وی کا کیمرہ مین ستیم آنسو گیاس شیلس لگنے سے زخمی ہوگیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ کیمرہ مین ستیم پولیس اور طلباء کے درمیان جھڑپ کی ویڈیو گرافی کررہا تھا جب یہ واقعہ پیش آیا ۔ طلباء کی سنگباری میں سٹی آرمڈ ریزرو کے دو کانسٹبل ایم سرینواس ‘ بھاگیرتی اور ایک سی آر پی ایف کا کانسٹبل بھی زخمی ہوگیا۔ رات دیر گئے موصولہ اطلاعات کے مطابق دو زخمی طلباء کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ مرلی اور شیکھر اُن طلباء میں شامل ہیں جو گزشتہ روز سے بھوک ہڑتال کررہے تھے۔ یہاں انسپکٹر امتحانات کو برخاست کرنے کے مطالبہ پر کیمپس میں احتجاج جاری ہے۔ طلباء جو تلنگانہ ارکان اسمبلی و پارلیمان جنہوں نے ابھی تک اپنے استعفیٰ پیش نہیں کئے‘ ان سے استعفیٰ پیش کرنے کا مطالبہ کررہے تھے اور ایسے قائدین کو طلباء کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے سنگین عواقب و نتائج کا انتباہ دیا۔ طلباء جوائنٹ ایکشن کے قائد مہیش جو پولیس کارروائی میں زخمی ہوگئے، نے کہا کہ پولیس نے غیرضروری طاقت کا استعمال کیا، جبکہ طلباء پُرامن طور پر احتجاج کررہے تھے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں ہر بار پولیس کی غیرضروری کارروائی سے حالات کشیدہ ہوجاتے ہیں اور طلباء نہیں چاہتے کہ وہ پولیس سے اُلجھیں۔ شہر کے کئی مقامات پر بند ایک جانب کامیاب رہا تو دوسری جانب عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں وقفہ وقفہ سے پولیس اور احتجاجی طلباء کے درمیان تصادم جاری رہا۔ سنگباری اور جوابی سنگباری، آنسو گیاس شیلس اور ربر کی گولیوں کا نہتے طلباء پر استعمال کرتے ہوئے پولیس نے مبینہ طور پر حالات کو دھماکو بنادیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی صورتحال کے پیش نظر وکلاء نے آواز بلند کی اور سیدھے انسانی حقوق کمیشن کا رُخ کرتے ہوئے طلباء کی صحت، تحفظ اور پولیس کی بربریت کے خلاف شکایت درج کروائی۔ وکلاء جو نامپلی کورٹ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی درخواست پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صدرنشین انسانی حقوق کمیشن نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو احکامات جاری کردیئے اور کل تک پولیس کی کارروائی اور پولیس کی موجودہ تعداد کے تعلق سے وضاحت طلب کی۔ انسانی حقوق کمیشن نے زخمی طلباء کو معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے اور ضرورت سے زیادہ پولیس کو ان مقامات سے منتقل کرنے کی ہدایت بھی دی اور ڈی جی پی کو کل تک وضاحت کرنے کا حکم دیا۔ قبل ازیں نامپلی کریمنل کورٹ سے تعلق رکھنے والے وکلاء کا ایک گروپ قدیم ایم ایل کوارٹرس واقع حمایت نگر پہنچ گیا جہاں پر سیما آندھرا کے ارکان اسمبلی کا اجلاس چل رہا تھا ۔ پولیس نے ان وکلاء کو ایم ایل اے کوارٹرس میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں گرفتار کرلیا ۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے علاوہ سائبرآباد میں بھی چند تشدد کے واقعات پیش آئے جس میں دیوکر ٹراویلس سے تعلق رکھنے والی بس کو شیری گوڑہ ابراہیم پٹنم کے قریب نقصان پہنچایا گیا جبکہ ایل بی نگر علاقہ میں نارائنا کالج سے تعلق رکھنے والی ایک بس پر سنگباری کر کے اسے نقصان پہنچایا گیا۔ تلنگانہ کے حق میں احتجاج کرنے والے افراد نے شاہ میر پیٹ علاقہ میں سوریا ومشی کاٹن مل پر حملہ کیا لیکن پولیس کی بروقت کارروائی کے سبب 6 احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ سوائے شہر و سائبرآباد میں حالات معمول کے مطابق اور پُرامن رہے جہاں کاروباری ادارے، تھیٹرس، تفریحی مقامات، سرکاری و خانگی دفاتر، تعلیمی ادارے، بینکس، پٹرول پمپس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند رہیں اور دوکانات و ٹریڈ سنٹرس کو بند کے اعلان کے بعد رضاکارانہ طور پر بند کردیا گیا۔ پولیس ملازمین ، زبردستی کاروباری ادارے بند کرواتے ہوئے بند میں شامل ہونے کا مطالبہ کررہے سینکڑوں تلنگانہ حامیوں کو گرفتار کرلیا۔ بند کے اعلان کے بعد رات دیر گئے سے سٹی پولیس نے حساس اور انتہائی حساس مقامات پر زائد پولیس دستے تعینات کردیئے تھے۔ ریاپڈ ایکشن فورس، نیم فوجی دستوں کو اہم مقامات پر تعینات کردیا گیا تھا۔ آر ٹی سی نے شہر میں اپنی خدمات کو صفر کردیا۔ آج صبح تلنگانہ کے حق میں احتجاج کرنے والے ارکان بشمول ٹی آر ایس کارکن دلسکھ نگر ، املی بن بس ڈپو کے روبرو احتجاج کیا ۔ ساؤتھ سنٹرل ریلوے نے ایم ایم ٹی ایس ٹرینوں کو شام تک بند کرنے کے احکام جاری کردیئے۔ تلنگانہ میں 48 گھنٹوں کے بند کے اعلان سے شہر میں ڈسٹرکٹ سرویس بھی بند رہی اور سڑکیں سنسنان رہیں۔ شہریوں کا تلنگانہ بند میں رضاکارانہ طور پر اس طرح سے شامل ہونا تاریخی تصور کیا جارہا ہے۔ پولیس نے زائد فورس کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے اہم مقامات، حساس علاقوں اور اہم شخصیات کی قیام گاہوں پر فورس تعینات کردی تھی اور شہر میں بند مکمل طور پر پُرامن اور کامیاب رہا۔